نئی دہلی، 17؍فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )مرکزی حکومت اوردہلی کی کیجریوال حکومت کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔اس کی زمین بھی تیار ہو گئی ہے۔دراصل مرکزی حکومت نے دہلی حکومت کے ممبران اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے سے منسلک بل کو واپس بھیج دیا ہے۔اس بل میں کیجریوال حکومت نے دہلی کے ممبران اسمبلی کی تنخواہوں میں 400فیصد اضافہ کرنے کامطالبہ کیا تھا۔مرکزی حکومت نے ایل جی کے ذریعے اس بل کو یہ کہتے ہوئے واپس بھیج دیا ہے کہ دہلی حکومت قانونی عمل کے تحت اس بل کو دوبارہ صحیح شکل میں بھیجے۔مرکز نے گزشتہ سال اگست میں دہلی حکومت سے اس بل کے تناظر میں کئی سوالات کئے تھے۔مرکز نے دہلی حکومت سے اتنے زیادہ اضافہ کا عملی پہلو جاننا چاہا تھا۔ذرائع کے مطابق ، وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ دہلی حکومت ان وجوہات کو واضح کرے جس سے یہ سمجھا جا سکے کہ دہلی میں اراکین اسمبلی کی زندگی گزارنے کا خرچ 400فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے کیجریوال حکومت کے اس بل کو ایک لائن کے مشورہ کے ساتھ واپس کر دیا ہے۔وزارت نے لکھا ہے، یہ بل صحیح شکل کے ساتھ نہیں بھیجا گیا ہے اور اسے تبھی آگے بڑھایا جا سکتا ہے، جب یہ صحیح طریقے کے ساتھ بھیجا جائے۔قابل ذکر ہے کہ 2015میں دہلی اسمبلی نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں ترمیم سے متعلق یہ بل پاس کیا تھا، اس میں ممبران اسمبلی کی تنخواہ 88ہزار سے بڑھا کر 2لاکھ 10ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔اس کے ساتھ ہی ممبران اسمبلی کا سفر بھتہ بھی 5000روپے سے بڑھا کر تین لاکھ سالانہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی ۔اس بل کے مطابق، دہلی کے ممبران اسمبلی کو بیسک تنخواہ 50000،سفری بھتہ 30000، کمیونی کیشن الاؤنس 10000اور سکریٹریٹ الاؤنس کے طور پر 70000روپے ماہانہ کی تجویز تھی ۔